سچےواقعات

حیات طیّبہ کے دردناک واقعات قسط نمبر 1

1 قسط نمبر

حیات طیّبہ کے دردناک واقعات

ایک روز حضرت سَروَرِدوعَالَمﷺ بیت اللہ شریف میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عُقبہ بن ابی معیط آیا اور آتے ہی اپنی چادر اتار کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے مبارک میں ڈال کر بل دینے شروع کر دیے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دم گھٹنے لگا اتنے میں ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا وہ تشریف لائے اور دھکے دے کر اس ملعون کو ہٹایا،کفار نے آپ کو طرح طرح کی تکلیفیں دیں،

کبھی جسم اطہر پر نجاستیں ڈالیں

کبھی گلے میں پھندا ڈال کر کھینچا گھر کے دروازے کے سامنے کانٹے بچھائے،تاکہ صبح سویرے جب آپ یا آپﷺ کے بچے باہر نکلیں تو کوئی کانٹا پاؤں میں چبھ جائے، گا لیاں دیں قتل کے منصوبے بنائے جسم اطہر کو لہولہان کیا قید میں رکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحن میں پکے ہوئے کھانے پر غلاظتیں پھینکیں،آپ کی شان اقدس میں اس قدر گستاخیاں کیں کہ اللہ کی پناہ،کبھی پاگل کہہ کر پکارا اور کبھی جادوگر (نعوذباللہ)،

 مذمم کہہ کرتو کبھی شاعر (نعوذبااللہ)

ابولہب نے تو ایک مجلس میں یہاں تک کہہ دیا کہ محمدﷺ تیرے ہاتھ (مبارک) ٹوٹ جائیں (بحوالہ صحاح ستہ)قارئین کرام سرور کائنات حضرت محمدﷺ پر کس قدر سختیاں کی گئیں صرف اور صرف دین کی بنیاد پر اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ درود و سلام ہو آپﷺ پر جبکہ ان کفار پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو جنہوں نے آپ کو پریشان کیا آمین یا رب العالمین

دوسراواقعہ :؎

میری بیٹی رو نہیں اللہ تیرے باپ کا حامی ہےایک روز قریش کے ایک اوباش نے سرِ بازار حضور اکرم کے سر مبارک پر مٹی ڈال دی آپ اسی حالت میں گھر تشریف لے گئے،صاحبزادیوں میں سے ایک آپ کا سر مباک دھو رہی تھی آپ کو اس حالت میں دیکھ کررو رہی تھی آپ انھیں تسلی دیتے اور فرماتے کہ رو نہی میری بیٹی اللہ تیرے باپ کا حامی ہے (ابن ہشام)

واقعہ نمبر 3 حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کی وفات پر ابو لہب کا اظہار مسرت

ابو لہب کے خبثِ باطن کا یہ حال تھا کہ جب رسول اللہ کے صاحبزادے حضرت قاسم کے بعد دوسرے صاحبزادے حضرت عبداللہ کا بھی انتقال ہو گیا،تو یہ اپنے بھتیجے کے غم میں شریک ہونے کی بجائے خوشی خوشی دوڑتا ہوا قریش کے سرداروں کے پاس پہنچا اور ان کو خبر دی کہ لو آج محمدﷺ بے نام و نشان ہو گئے سیرت سرور عالم

واقعہ نمبر 4 حضور کی صاحبزادیوں کو ابو لہب کے بیٹوں کا طلاق دینا

نبوت سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں ابو لہب کے دونوں بیٹوں عتبہ اور عتیبہ سے بیاہی ہوئی تھی نبوت کے بعد جب حضور اکرمﷺ نے اسلام کی دعوت دینا شروع کی تو اس شخص نے اپنے دونوں بیٹوں سے کہا میرے لیے تم سے ملنا حرام ہے،اگر تم محمدﷺ کی بیٹیوں کو طلاق نہ دے دو ،

چنانچہ دونوں نے آپﷺ کی بیٹیوں کو طلاق دے دی اور عتیبہ تو جہالت میں اس قدر آگے بڑھ گیا تھا کہ ایک روز حضور اکرم کے سامنے آ کر،اس نے کہا کہ میں وَالنّجمِ اِذَاھَوی اور ثُمّ دَنٰی فَتَدَلّٰی کا انکار کرتا ہوں یہ کہہ کر اس نے  حضور علیہ السلام کی طرف تُھوکا جو آپﷺ تک نہیں پہنچا

اِس دشمنِ رسول کی ہلاکت

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدایا اس پر اپنے کتوں میں سے ایک کتے کو مسلط کردے اس کے بعد عتیبہ اپنے باپ کے ساتھ شام کے سفر پر روانہ ہو گیا،دوران سفر ایک ایسی جگہ قافلے نے پڑاؤ کیا جہاں مقامی لوگوں نے بتایا کہ راتوں کو درندے آتے ہیں،

ابو لہب نے اپنے ساتھی اہل قریش سے کہا کہ میرے بیٹے کی حفاظت کا کچھ انتظام کرو کیونکہ مجھے محمدﷺ کی بد دعا کا خوف ہےاس پر قافلے والوں نے عتیبہ کےاطراف میں اونٹ بٹھا دیے اور خود سو گئے،رات کو شیرآیا اور اونٹوں کے حلقے میں سے گزر کر اس نے عتیبہ کو پھاڑ ڈالا (اصابہ بحوالہ سیرت سرور عالم مکالمات)

واقعہ نمبر5 کفار مکہ کا نبی کریم کو پریشان کرنے کا ایک مذموم قدم

ابن اسحاق کا بیان ہے کہ ایک دفعہ اراشی نام کا ایک شخص کچھ اونٹ لے کر مکہ آیا جہاں ابو جہل نے اس کے اونٹ خرید لئے جب اس نے قیمت طلب کی تو ٹال مٹول کرنے لگا،اراشی نے تنگ آکر ایک روز حرم کعبہ میں قریش کے سرداروں کو جا پکڑا اور مجمع عام میں فریاد شروع کر دی،حرم کے ایک گوشے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے،

سرداران قریش نے اس شخص سے کہا ہم کچھ نہیں کرسکتے دیکھو وہ صاحب جو اس کونے میں بیٹھے ہیں ان سے جا کر کہو وہ تم کو تمہارا روپیہ دلوا دیں گے اراشی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا اور قریش کے سرداران نے آپس میں کہا آج لطف آئے گا،اراشی نے جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی شکایت بیان کی آپ صلی وسلم اسی وقت اٹھ کھڑے ہوئے اور اسے ساتھ لے کر ابوجہل کے مکان کی طرف روانہ ہوئےسرداروں نے پیچھے ایک آدمی لگا دیا کہ جو کچھ گزرے اس کی خبر لاکر دے،

حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب ابو جہل کے دروازے پر پہنچے اور کنڈی کھٹکھٹائی اس نے پوچھا کون آپ نے جواب دیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ حیران ہو کر باہر نکل آیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا اس شخص کا حق ادا کرو اس نے کوئی چون و چرا نہ کی سیدھا اندر گیا اور اس کے اونٹوں کی قیمت لا کر اس کے ہاتھ میں دے دی،

قریش کا مخبر یہ حال دیکھ کر حرم کی طرف دوڑا اور سرداروں کو سارا ماجرا سنایا اور کہنے لگا کہ آج وہ عجیب معاملہ دیکھا ہے جو کبھی نہ دیکھا تھا تھا، ابو جہل جب نکلا تو محمد کو دیکھتے ہی اس کا رنگ فق ہو گیا،

اور جب محمد نے اس سے کہا کہ اس کا حق ادا کردے تو یہ معلوم ہوتا تھا کہ جیسے اس کے جسم میں جان ہی نہیں ہے ہے (ابن ہشام)

(جاری ہے)

Show More

3 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Easysoftonic
واٹسآپ چیٹ
واٹسآپ چیٹ
السلام علیکم
خوشآمدید
اپنی قیمتی رائےسےنوازیں
!السلام علیکم