سچےواقعات

سچے واقعات قسط نمبر6

حضرت عبداللہ بن سلامؓ کاقبول اسلام

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ

یہود کے جلیل القدر عالم اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے تھے ان کا اصل نام حصین تھا اور وہ یہود بنی قینقاع سے تعلق رکھتے تھے,

ایک دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کلمات سنے (يا أيُّها النَّاسُ أفشوا السَّلامَ، وأطعِموا الطَّعامَ، وصِلوا الأرحامَ، وصلُّوا باللَّيلِ، والنَّاسُ نيامٌ، تدخلوا الجنَّةَ بسَلامٍترجمہ اپنے بیگانے سب کو سلام کیا کرو بھوکوں محتاجوں کو کھانا کھلایا کرو اور خونی رشتوں کو جوڑے رکھو (قطع رحمی نہ کرو) اور رات کو نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائو گے،

یہ ہدایت آموز کلمات سن کر حضرت عبداللہ بن سلام

کا دل نور ایمان سے جگمگا اٹھا انہیں یقین ہو گیا کہ یہ وہی نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی نبوت کی پیشین گوئی صحائف قدیمہ میں درج ہے،دوسرے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے چند پیچیدہ مسائل دریافت کیے،

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سوالوں کا اطمینان بخش جواب دیا تو عرض کی یارسول اللہ میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبول اسلام پر بہت خوشی کا اظہار فرمایا اور ان کا اسلامی نام عبد اللہ رکھا،

حضرت عبداللہ نے عرض کی یارسول اللہ

میری قوم بڑی بد طینت ہے انھوں نے یہ سن لیا کہ حلقہ بگوش اسلام ہوگیاہوں تو مجھ پر طرح طرح کے بہتان باندھیں گے اس لیے میرے اسلام کی خبر کے اظہار سے پہلے ان سے دریافت کرلیں کہ ان کی میرے متعلق کیا رائے ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے اکابرین کو بلابھیجا،

جب وہ آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تورات میں نبی آخر الزمان کی نشانیاں پڑھتے ہو اور جانتے ہو کہ میں خدا کا سچا رسول ہوں میں تمہارے سامنے دین حق پیش کرتا ہوں اسے قبول کرکے فلاح دارین حاصل کرو یہودیوں نے جواب دیا ہم نہیں جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں سرور عالم نے فرمایا حصین بن سلام تمہاری قوم میں کیسے ہیں؟،

سب یہودیوں نے ایک آواز ہو کر جواب دیا

وہ ہمارے سردار اور سردار کے بیٹے ہیں وہ ہمارے عالم کے بیٹے ہیں وہ ہم میں سب سے اچھے اور سب سے اچھے کے فرزند ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو کیا تم بھی مسلمان ہو جاؤ گے یہودی ناک بھوں چڑھا کر بولے اللہ انہیں آپ کی حلقہ بگوشی سے محفوظ رکھے ایسا ہونا ناممکن ہے،

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن سلام کو سامنے آنے کا حکم دیا وہ کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے باہر نکلے اور یہودیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا اے اکابرین قوم اللہ واحد سے ڈرو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ بلاشبہ وہ اللہ کے سچے رسول ہیں حضرت عبداللہ کا قبول اسلام یہود پر برق خاطف بن کر گرا اور غم و غصے سے پاگل ہوگئے،

اور چیخ چیخ کر کہنے لگے یہ شخص ہم میں سب سے برا اور سب سے برے کا بیٹا ہے ذلیل ابن ذلیل اور جاہل بن جاہل ہے حضرت عبداللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے یہود کی اخلاقی پستی دیکھ لی مجھے ان سے اسی افتراء پردازی کا اندیشہ تھا (سیرت ابن ہشام جلد2)

Show More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Easysoftonic
واٹسآپ چیٹ
واٹسآپ چیٹ
السلام علیکم
خوشآمدید
اپنی قیمتی رائےسےنوازیں
!السلام علیکم