سچےواقعات

سچےواقعات قسط نمبر3

3سچےواقعات قسط نمبر

آپ کے قبیلے کے لوگوں کو خبر ہوئی تو وہ دوڑے ہوئے آئے

مشرکین سے انہیں چھڑا کر ان کے گھر چھوڑ آئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بے ہوش تھے لوگوں کا خیال تھا کہ وہ جانبر نہ ہو سکیں گے مشرکین نے ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو اتنا زیادہ مارا تھا کہ وہ دن بھر بے ہوش رہے جب شام ہوئی تو آپ کو ہوش آیا,

آپ کے والد ابو قحافہ اور آپ کے قبیلے کے لوگ آپ کے پاس کھڑے تھے

ہوش آتے ہی پہلی بات انہوں نے یہ کہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں ان کے قبیلے کے لوگ سخت برہم ہوئے اور انہیں ملامت کی کہ جس شخص کی وجہ سے یہ ذلت اور رسوائی تمہیں اٹھانی پڑی اور یہ مارپیٹ تمہیں برداشت کرنی پڑی اس کا حال پوچھتے ہو,

ان عقل کے اندھوں کو کیا خبر تھی کہ ان کی خاطر سختیاں جھیلنے میں جو لذت ہے

وہ دنیا داروں کو پھولوں کی سیج اور بسترِ ابریشم پر بھی حاصل نہیں ہوتی ان کے قبیلے کے لوگ مایوس ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور ان کی والدہ ام الخیر سے کہہ گئے کہ جب تک محمد(ﷺ) کی محبت سے یہ باز نہ آجائے اس کا بائیکاٹ کرو اور اسے کھانے پینے کو کچھ نہ دو ماں کی مامتا تھی جی بھر آیا کھانا لا کر سامنے رکھ دیا اور کہا کہ دن بھر کے بھوکے ہو کچھ کھا لو,

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا ماں اللہ کی قسم

میں کھانا نہیں چکھوں گا اور پانی کا گھونٹ تک نہیں پیوں گا جب تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہ کر لوں اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہن ام جمیل آگئیں اور بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بخیریت ہیں اور دارارقم میں تشریف فرما ہیں,

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اگرچہ زخموں سے چور تھے

چلنے کے قابل نہ تھے اپنی ماں کا سہارا لے کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان پر جُھک پڑے اور انہیں چوما اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت گریہ طاری تھا
(ابن کثیر سیرت النبی) (شبلی) (قربت کی راہیں)
اللہ کی لاکھ لاکھ رحمتیں ہوں اس عظیم و جلیل القدر صحابی پر اللہ ہمیں ان کی صحیح اتباع نصیب فرمائے آمین.


اسکے بعد ہجرت کی رات جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم,

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر پر سلا گئے صبح ہوئی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ حسب معمول نیند سے بیدار ہوئے تو قریش نے قریب جا کر انہیں پہچانا اور پوچھا کہ محمد (ﷺ) کہاں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا مجھے کیا خبر میرا پہرہ تھا یا تم لوگوں کا؟ تم لوگوں نے ہی نکل جانے دیا اور وہ نکل گئے,

قریش غصہ اور ندامت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر پل پڑے

ان کو مارا اور خانہ کعبہ تک پکڑ لائے اور تھوڑی دیر تک تک حبس بے جا میں رکھا اور آخر چھوڑ دیا پھر وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر آئے دروازہ کھٹکھٹایا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی اسماء رضی اللہ عنہا باہر نکلی ابوجہل نے پوچھا لڑکی تیرا باپ کہاں ہے؟ انہوں نے کہا مجھے معلوم نہیں اس پر بد زبان اور درشت خو ابوجہل لعین نے اتنی زور سے تھپڑ مارا کہ اسماء رضی اللہ عنہا کے کان کی بالی نیچے گر گئی
(رحمة للعالمین)
(جاری ہے)

Show More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Easysoftonic
واٹسآپ چیٹ
واٹسآپ چیٹ
السلام علیکم
خوشآمدید
اپنی قیمتی رائےسےنوازیں
!السلام علیکم