
ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت ابوبکر صدیق حضرت عمر فاروق اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضوان اللہ علیہم اجمعین مسجد الحرام میں تشریف فرما تھے کہ بنی زبید کا ایک آدمی آیا،
اس نے کہا قریش کے لوگو تمہارے ہاں کون تجارتی مال لانے کی ہمت کرے گا جبکہ تم باہر سے آنے والوں کو لوٹ لیتے ہو,حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم پر کس نے ظلم کیا ہے؟،اس نے کہا ابوالحکم یعنی (ابو جہل)
اس نے میرے تین بہترین اونٹ خریدنے کی خواہش ظاہر کی
اور ان کی قیمت بہت کم لگائی اب اس کے مقابلے میں کوئی شخص ان اونٹوں کو اس کی لگائی ہوئی قیمت سے زیادہ پر خریدنے کے لئے تیار نہیں ہے،اور اگر اس قیمت پر فروخت کر دوں تو سخت نقصان اٹھاؤں گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تینوں اونٹ خرید لئے،
ابوجہل دور بیٹھا ہوا خاموشی سے یہ ماجرا دیکھ رہا تھا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا خبردار جو تم نے پھر کسی کے ساتھ ایسی حرکت کی جو اس غریب دیہاتی کے ساتھ کی ہے ورنہ میں بری طرح پیش آؤں گا،
مشرکین جو وہاں موجود تھے ابو جہل کو شرم دلانے لگے
کہ تم نے محمدﷺ کے سامنے ایسی کمزوری دکھائی کہ شبہ ہوتا ہے کہ شاید تم ان کی پیروی اختیار کرنے والے ہو اس نے کہا بخدا میں ان کی بالکل بھی پیروی نہ کروں گا مگر میں نے دیکھا کہ ان کے دائیں اور بائیں کچھ نیزہ بردار کھڑے ہیں اور میں ڈرا کے میں نے محمدﷺ کے حکم کی ذرا بھی سرتابی کی تو وہ مجھ پر ٹوٹ پڑیں گے (انصاب الاشراف)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دیکھیے
ابھی اسلام کا آغاز تھا صرف 38 آدمی مسلمان ہوئے تھے مکہ کی بستی کافروں سے بھری ہوئی تھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار تھے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے التجا کی کہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں لوگوں کو اعلانیہ آپ کی رسالت کی اطلاع دوں
اور آپ سے فیضیاب ہونے کی دعوت دوں آپ نے فرمایا اے ابوبکرؓ ابھی ذرا صبر سے کام لو ابھی ہم تعداد میں کم ہیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ پر جذبہ ایمان طاری تھا انہوں نے پھر اصرار کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بے خوف و خطر
لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دعوت دی حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اسلام کے پہلے خطیب ہیں جنہوں نے لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا،
مشرکین مکہ آپ پر ٹوٹ پڑے آپ کو سخت مارا پیٹا اور روندا عتبہ بن ربیعہ نے آپ کے چہرے پر بے تحاشہ تھپڑ مارے آپ قبیلہ بنو تمیم سے تھے آپ کے قبیلے کے لوگوں کو خبر ہوئی تو وہ دوڑے ہوئے آئے
(جاری ہے)